تشکیل شعرستان کے بعد
مان لی سرکار نے جب مانگ شعرستان کی
شاعروں نے سانس لی تب جا کے اطمینان کی
پرکشش تھا اس قدر ان کے لئے تازہ وطن
چھوڑ کر آبائی گھر جانے لگے اہل سخن
امنؔ ملاؔ عرشؔ ساغرؔ وجدؔ جذبیؔ اور فراقؔ
اپنا اپنا قافلہ لے کر چلے با طمطراق
بند کر دی ساحرؔ و سردارؔ نے فلمی دکاں
لے کے نکلے انقلابی شاعروں کا کارواں
ساتھ علویؔ کو لیے نکلے خلیلؔ و شہریارؔ
آگے پیچھے کل جدیدی تھے قطار اندر قطار
گنگناتے گیت گاتے بیکلؔ اتساہی چلے
طنزیہ اشعار کہتے فرقتؔ و واہیؔ چلے
یوں ہی سارے ملک سے کل شاعران ہر زباں
سوئے منزل چل پڑے لے لے کے اپنی ٹولیاں
سال بھر میں شاعروں سے ملک خالی ہو گیا
انخلا ان کا مکمل اور مثالی ہو گیا
عام تخمینے کے رو سے ان کی تعداد و شمار
طول و عرض ملک میں تھی دو کروڑ اکسٹھ ہزار
نقل آبادی کے اس تاریخ ساز اقدام سے
کچھ مسائل حل ہوئے کچھ مسئلے پیدا ہوئے
اٹھ گئی جب ملک سے اشعار سازوں کی برات
کچھ غذائی مشکلوں سے قوم نے پائی نجات
دفعتاً بے روزگاری کی وبا بھی کم ہوئی
زور شورش کا گھٹا سرکار مستحکم ہوئی
فیملی منصوبہ بندی کی ضرورت گھٹ گئی
باپ ماں پر تھی جو پابندی وہ فوراً ہٹ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.