تشویش
ذہن و دل سے یہاں بانجھ لوگوں میں اب
اہل افکار کا بانکپن جرم ہے
اہل کردار کا بانکپن جرم ہے
اہل دستار کا بانکپن جرم ہے
فہم و ادراک و اشعار کی آڑ میں
موسم گل برتنا بڑا جرم ہے
دیکھنا جانب مے کدہ جرم ہے
جھیل سی آنکھ میں ڈوبنا جرم ہے
پھول سے جسم کو سوچنا جرم ہے
اور اس سے بھی آگے خدا کی قسم
اہل مذہب سے کچھ پوچھنا جرم ہے
پوچھنا راہ حق کا پتہ جرم ہے
کج کلاہوں کو بھی ٹوکنا جرم ہے
زہر میں زندگی ڈھونڈھنا جرم ہے
خود کو سقراط سا ماننا جرم ہے
میرا دل میری آنکھیں یا میری زباں
لمحہ لمحہ اور اک اک گھڑی خود بخود
اپنے سچ کو بیاں تم سے کرتے ہوئے
اپنے بارے میں کچھ بھی چھپایا نہیں
جبکہ سچ یہ ہے میرے تعلق سے تم
ظاہری ہم خیال اور ہمدرد ہو
ورنہ یوں تم کو تشویش ہوتی نہیں
خود سے کیوں اتنا ناراض رہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.