تسکین انا
جب کوئی قرض صداقت کا چکانے کے لیے
زہر کا درد تہ جام بھی پی لیتا ہے
اپنا سر ہنس کے کٹا دیتا ہے
زندگی جبر سہی جبر مسلسل ہی سہی
سہتا ہے
اور اس جبر کو سو رنگ عطا کرتا ہے
حرف کا صوت کا صورت کا فسوں کاری کا
میں اسے دیکھ کے چپکے سے کھسک جاتا ہوں
یہ تو میں خود ہوں وہ احمق جس کی
اپنی رسوائی میں تسکین انا ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.