تصویر کا دوسرا رخ
اے کہ دل تیرا ہے فکر بادۂ گلفام میں
زہر بھی ہوتا ہے اکثر خوب صورت جام میں
اے کہ سینہ میں ترے ارمان گل ہے بے قرار
دیکھنا بیداد نوک خار سے بھی ہوشیار
اس سکوت عارضی پر خوش نہ ہو جانا کہیں
تو نے مد و جزر موجوں کا ابھی دیکھا نہیں
کر نہ دے خیرہ تری نظروں کو تزئین غلاف
ہاں اسی پردہ میں ہے اک تیغۂ خارا شگاف
باعث دل بستگی الفاظ کا جادو نہ ہو
دیکھ لفظوں میں نہاں دم کا کوئی پہلو نہ ہو
ہے تری تشنہ لبی کو آرزوئے جوئے آب
جستجو تیری نہ ہو وارفتۂ دشت سراب
ہے نظر افروز اگرچہ جلوۂ برق تپاں
خرمن دہقاں سے لیکن پوچھ اس کی داستاں
آگ سے بچ کام میں لا قوت تمئیز کو
کہہ نہیں سکتے ہیں سونا ہر چمکتی چیز کو
شعلۂ بے باک بھی ہے مطلع انوار بھی
شمع کی فطرت میں غافل نور بھی ہے نار بھی
خوبیٔ آغاز ہی پر دل نہ ہو جائے نہاں
تلخی انجام کا بھی دل میں کر لیتا خیال
پی نہ جانا بادۂ عشرت کا جام خوش گوار
ہے بہت تکلیف دہ اعضا شکن اس کا خمار
ظاہری حالت پہ ہرگز کر نہ باطن کا قیاس
خوبیٔ تن پر دلالت کر نہیں سکتا لباس
ہے دل سادہ ترا وارفتۂ حسن حجاب
زشت روئی کا کہیں پردہ نہ ہو رنگیں نقاب
ہو نہ جائے معتقد دل ظاہری تنویر کا
دیکھ لینا دوسرا رخ بھی ذرا تصویر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.