Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تصویریں

سجاد ظہیر

تصویریں

سجاد ظہیر

MORE BYسجاد ظہیر

    یک رنگ میں سیکڑوں رنگ ہوتے ہیں

    ہلکے، گہرے، مدھم شفاف

    روشنیوں سے بھرے، چمکتے، جگمگاتے

    سرمئی ابریشمی نقابیں ڈالے

    گھلے ملے

    دھوپ چھاؤں کی آنکھ مچولی کھیلتے

    انوکھے نقوش میں ابھرے اڑتے ہوئے

    یا پھر اتنے گمبھیر

    جیسے جہازوں کے لنگر

    ان میں لہریں ہوتی ہیں

    تڑپتی بے چین طوفانی

    اور ایسی بھی

    جن پر سکون کے سائے

    چھائے ہوئے ہوتے ہیں

    لیکن ان کے نیچے

    پہاڑی جھرنوں کی تیزی، تلملاہٹ

    جستجو کی لہک

    آرزو کی پاگل مہک

    چھپی ہوتی ہے

    اور جب کئی رنگ

    ان کی بے شمار ترنگیں

    طرح طرح کی چھوٹی بڑی

    چھپی اور ظاہر لہریں

    ملتی ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں

    تب نئے حیرت ناک ہیولے

    آدھے پورے بل کھاتے دائرے

    موہوم لکیریں

    لا جواب شکلیں

    اور ایسے پیکر جو کسی دوسری چیز کی طرح نہیں ہوتے

    لیکن جو خود اپنی الگ انوپ ہستی میں

    نئی نویلی دلہن

    نوزائدہ بچے کی طرح

    اچھے لگتے ہیں

    وجود میں آ جاتے ہیں

    جھلملاتے دھبوں کا یہ شعلہ

    انسانی انگلیوں ذہن اور روح کا یہ کرشمہ

    زبان کا یہ جوہری دھماکہ

    زندگی کو پر لگا دیتا ہے

    اسے اتنا اونچا اڑا لے جاتا ہے

    جہاں سے اس دھرتی

    اور اس پر بسنے والوں کو

    ہم یوں دیکھتے ہیں

    جیسے تیتوف نے اسے دیکھا تھا

    اور اس کی سب اچھائیوں

    خوبصورتیوں

    اس کی خوشبوؤں

    لطافتوں رنگینیوں کا پرتو

    ہماری روحوں پر بھی پڑتا ہے

    ہم بدل جاتے ہیں

    ایسا ہی ایک چتر

    تم کو معلوم نہیں

    کن آسمانی رنگوں سے کھینچا

    اپسراؤں کی نہ جانے کیسی جادو مدراؤں سے بھرا

    سورگ کے کون سے مدھر راگوں میں ڈھالا

    اور چپکے سے

    من کے گرم تپتے آنگن میں رکھ دیا

    دفعتاً ہزاروں بہاریں جاگ پڑیں

    گلابی پنکھڑیاں برسنے لگیں

    مہکتی ہواؤں سے

    ہلکی ہلکی ٹھنڈی نرمیاں ٹپک پڑیں

    اور زندگی کی خالی مانگ

    سیندور سے بھر گئی!

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 158)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے