یک رنگ میں سیکڑوں رنگ ہوتے ہیں
ہلکے، گہرے، مدھم شفاف
روشنیوں سے بھرے، چمکتے، جگمگاتے
سرمئی ابریشمی نقابیں ڈالے
گھلے ملے
دھوپ چھاؤں کی آنکھ مچولی کھیلتے
انوکھے نقوش میں ابھرے اڑتے ہوئے
یا پھر اتنے گمبھیر
جیسے جہازوں کے لنگر
ان میں لہریں ہوتی ہیں
تڑپتی بے چین طوفانی
اور ایسی بھی
جن پر سکون کے سائے
چھائے ہوئے ہوتے ہیں
لیکن ان کے نیچے
پہاڑی جھرنوں کی تیزی، تلملاہٹ
جستجو کی لہک
آرزو کی پاگل مہک
چھپی ہوتی ہے
اور جب کئی رنگ
ان کی بے شمار ترنگیں
طرح طرح کی چھوٹی بڑی
چھپی اور ظاہر لہریں
ملتی ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں
تب نئے حیرت ناک ہیولے
آدھے پورے بل کھاتے دائرے
موہوم لکیریں
لا جواب شکلیں
اور ایسے پیکر جو کسی دوسری چیز کی طرح نہیں ہوتے
لیکن جو خود اپنی الگ انوپ ہستی میں
نئی نویلی دلہن
نوزائدہ بچے کی طرح
اچھے لگتے ہیں
وجود میں آ جاتے ہیں
جھلملاتے دھبوں کا یہ شعلہ
انسانی انگلیوں ذہن اور روح کا یہ کرشمہ
زبان کا یہ جوہری دھماکہ
زندگی کو پر لگا دیتا ہے
اسے اتنا اونچا اڑا لے جاتا ہے
جہاں سے اس دھرتی
اور اس پر بسنے والوں کو
ہم یوں دیکھتے ہیں
جیسے تیتوف نے اسے دیکھا تھا
اور اس کی سب اچھائیوں
خوبصورتیوں
اس کی خوشبوؤں
لطافتوں رنگینیوں کا پرتو
ہماری روحوں پر بھی پڑتا ہے
ہم بدل جاتے ہیں
ایسا ہی ایک چتر
تم کو معلوم نہیں
کن آسمانی رنگوں سے کھینچا
اپسراؤں کی نہ جانے کیسی جادو مدراؤں سے بھرا
سورگ کے کون سے مدھر راگوں میں ڈھالا
اور چپکے سے
من کے گرم تپتے آنگن میں رکھ دیا
دفعتاً ہزاروں بہاریں جاگ پڑیں
گلابی پنکھڑیاں برسنے لگیں
مہکتی ہواؤں سے
ہلکی ہلکی ٹھنڈی نرمیاں ٹپک پڑیں
اور زندگی کی خالی مانگ
سیندور سے بھر گئی!
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 158)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.