عشق میں ٹھہرے ہیں ہم نا کامیاب
ڈال کر گردن میں ناکامی کا طوق
تو بہت غمگین ہے
تو متاع زیست کو سمجھا ہے اشکوں کی بہار
کس قدر مشکل ہے منزل
دوستی کے راستوں کی
کس قدر آفات ہیں
اک طرف بے چارگی ہے نفس کی
اک طرف مبہم سے جذبوں کی پکار
اک طرف تیری محبت کا حصار
کاش تو اتنا تو سمجھے
اس جہان زیست کی منزل ہے تو
تجھ سے ہیں یہ رات دن کے سلسلے
کاش تو اتنا تو جانے
تجھ سے میں پیوست ہوں روح ازل سے
جسم اور روح کی طنابیں خیمہ زن ہیں
تیرے ساحل کے سہانے دوش پر
اور تو خاموش ساگر کی طرح ہے بے کنار
ہم ہوئے ناکام یا ہیں کامیاب
فیصلہ چھوڑیں اسی پر
ہم ہوئے جس پر نثار
کاش تو اتنا تو مانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.