Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طوائف

عاصم بدر

طوائف

عاصم بدر

MORE BYعاصم بدر

    کبھی دل سوچتا ہے ان طوائف زادیوں کی زندگی لکھوں

    کہ جن کے روز و شب کوٹھے کی چھوٹی کوٹھری میں ملگجی سی روشنی میں زندگی کی تلخیاں چن کر گزرتی ہیں

    کہ جن کے پھول سے کومل بدن نے تھوک سے لتھڑے بدن کا فاصلہ سا طے کیا ہو چند لمحوں میں

    کہ جن کے تن سے لاکھوں وحشیوں نے رات و دن کے ہر پہر میں جانفشانی سے ہوس کی فصل کاٹی ہو

    کبھی دل چاہتا ہے ان طوائف زادیوں کی زندگی برتوں

    جو دن ڈھلتے ہی روزینہ بدن پر خوش نما چادر چڑھا کر اپنے حصے کی منڈیروں سے جھلکتی ہیں

    ڈھلکتی چھاتیوں کو اک ادائے بے نیازی سے ہوس کے نیلگوں بازار میں نیلام کرتی ہیں

    پچکتے پیٹ سوکھے تھن کی زرخیزی کی خاطر وہ زمین جسم کے رازوں کو طشت از بام کرتی ہیں

    کبھی دل کلبلاتا ہے کہ پوچھوں آئنوں کے شہر میں بے چہرگی کیسی

    وہ وحشی جو پس دیوار اپنے دست جنسی سے در ناسفتہ کی پاکیزگی کو تار کرتے ہیں

    انہیں دن کے اجالے میں انہیں اعمال ناموں کے حوالوں سے سوالوں میں پرونے سے بھلا بے غیرتی کیسی

    وہ چیخیں جو پس زندان گھٹتی ہیں سسکتی ہیں وہ سائے جو پس دیوار رلتے ہیں کچلتے ہیں

    مجھے ان کی کہانی کو گھنونی زندگانی کو یوں نظموں میں سمونے سے زمانے کو بتانے سے بھلا بے پردگی کیسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے