برسوں بیٹھ کے سوچیں پھر بھی
ہاتھ کے آگے پڑا نوالہ
آپ حلق کے پار نہ جائے
یہ ادنیٰ ناخن تک شاید بڑھتے بڑھتے
جال بچھائیں
گیان نگر بے حد دل کش ہے
لیکن اس کے رستے میں جو خار پڑے ہیں
کون ہٹائے
صدیوں کی سوچوں کا مرقع
ٹوٹے ہوئے اس بت کو دیکھو
ہرے بھرے خود رو سبزے نے گھیر رکھا ہے
فرق کشادہ سے چڑیوں کی یاد دہانی
چاہ ذقن پہ کائی جمی ہے
ہو سکتا ہے شاید اس کو گیان ملا ہو
ہو سکتا ہے
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 36)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.