Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تضاد

MORE BYحمایت علی شاعر

    میں سوچتا ہوں

    میں ایک انسان ہوں ایک مشت غبار ہوں میں

    ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا

    کہ ایک آواز سرسرائی فضا کی خاموش وسعتوں میں

    پلٹ کے دیکھا

    کوئی ہوائی جہاز پرواز کر رہا تھا

    جو لمحہ لمحہ بلندیوں کی طرف رواں تھا

    میں اس کو تکتا رہا مسلسل

    نہ جانے کب تک

    نہ جانے اس لمحۂ گریزاں کے تنگ دامن میں کتنی صدیاں سمٹ گئی تھیں

    نہ جانے میری نظر میں کتنے نئے افق جگمگائے

    کتنے ہی چاند سورج ابھر کے ڈوبے

    نہ جانے وہ کون سا جہاں تھا

    زمیں کہ پاؤں تلے کوئی فرش زر ہو جیسے

    فلک کہ سر پر ردائے آب گہر ہو جیسے

    فضا منور

    ہوا معطر

    نفس نفس میں بسی ہوئی نکہت گل تر

    خلاؤں میں مشتری و زہرہ کا رقص جاری

    تمام عالم پہ ہلکا ہلکا سرور طاری

    نہ جانے میں کس خیال میں گم

    کس ابر پارے پہ اڑ رہا تھا

    غرور سے سر بلند کر کے ہر اک ستارے کو دیکھتا تھا

    کہ ایک دل دوز چیخ گونجی فضا کی خاموش وسعتوں میں

    میں چونک اٹھا

    پلٹ کے دیکھا

    گلی سے اک ہڈیوں کا ڈھانچہ گزر رہا تھا

    جو چیخ کر ایک اک سے کہتا تھا ''ایک روٹی

    خدا تمہارا بھلا کرے گا''

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 168)
    • Author : NCPUL, New Delhi
    • مطبع : Khalilur Rahman Azmi (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے