ٹیڑھا سوال
میز کے اوپر رکھے تھے کانسے کے بندر
کمرے میں تھا ایک دھندلکا ہلکا ہلکا
میں نے دیکھا
اک بندر تھا ہاتھ رکھے اپنی آنکھوں پر
اک ہونٹوں پر
اک کانوں پر
ایک ہنسی ہونٹوں پر آئی
گونج ابھی باقی تھی اس کی
میں نے آنکھیں مل کر دیکھا
آنکھوں پر سے ہاتھ ہٹائے بندر مجھ کو گھور رہا ہے
یوں گویا ہے
کیسی اچھی نسل تھی جس نے میرے ہاتھ رکھے میری آنکھوں پر
کیسی اچھی نسل تھی جس نے چاہا میں نہ برائی کوئی دیکھوں
ناقص منظر بن نہ سکے کانٹا آنکھوں کا
نیک بنوں میں
میں نے دیکھا
دوسرا بندر ہونٹوں پر سے ہاتھ ہٹائے میری جانب دیکھ رہا ہے
یوں گویا ہے
کیسی اچھی نسل تھی جس نے میرے ہاتھ رکھے میرے ہونٹوں پر
کیسی اچھی نسل تھی جس نے چاہا کوئی لفظ برا نہ کہوں میں
نیک بنوں میں نیک رہوں میں
میں نے دیکھا
تینوں بندر یوں گویا ہیں
ایک زمانہ بعد اب ہم نے
آنکھیں کھولیں جنت بدلی بدلی سی دنیا کی دیکھی
لب کھولے ہیں لفظوں کی لذت سے لب محظوظ ہوئے ہیں
لفظ سنے شیریں لفظوں کا سحر عجب ہے
لیکن
اب ہم کو پہچان نہیں ہے
کیا اچھا ہے اور برا کیا
تم بتلاؤ
ساری برائی ختم ہوئی کیا
کیا دنیا گھر ہے نیکی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.