Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیرے بعد

MORE BYزاہدہ خاتون شروانیا

    کوئی مخلص مجھے تجھ سا نہ ملا تیرے بعد

    یاد آتی ہے بہت تیری وفا تیرے بعد

    ہم ہیں جینے سے اجل ہم سے خفا تیرے بعد

    ہم سے دل دل سے ہے آرام جدا تیرے بعد

    کوئی جامع نہ رہا منتشر آتے ہیں نظر

    علم و فن دانش و دیں صدق و صفا تیرے بعد

    دولت فقر امیروں میں نہیں ملتی اب

    پھرتے ہیں جھانکتے در در فقرا تیرے بعد

    بے سبب تجھ سے وفادار نے منہ موڑ لیا

    منہ دکھاتے نہیں اب اہل وفا تیرے بعد

    بحث رہتی تھی کہ ہے کون وفا کا پابند

    حیف یہ عقدۂ سر بستہ کھلا تیرے بعد

    حد کو پہنچی تھی محبت مری تیرے آگے

    ہو گئی حد سے یہ کم بخت سوا تیرے بعد

    گنج امید و طرب چھین کے روپوش ہوئی

    سامنے آئی نہ پھر میرے قضا تیرے بعد

    دل کو بد ظن نہ کر اے ہادم لذات کے صید

    جان شیریں کا نہیں کچھ بھی مزا تیرے بعد

    یہ عیاں ہے کہ اٹھا دہر سے تو پر یہ بتا

    ہو گیا بیٹھے بٹھائے مجھے کیا تیرے بعد

    محشرستاں تپش شوق سے تھا جو سینہ

    مقبرہ حسرت و ارماں کا بنا تیرے بعد

    شوق تھا ہنسنے ہنسانے کا ترے آگے مجھے

    بھا گئی رونے رلانے کی ادا تیرے بعد

    تھا تری ذات پہ موقوف مرا ناز و غرور

    خاکساروں میں شمار اب ہے مرا تیرے بعد

    میرا ہر فعل ترے فعل کا آئینہ بنا

    بھا گیا مجھ کو ہر اک شغل تیرا تیرے بعد

    بڑھ گئی یا تو تری رائے کی موزونیت

    نور یا میری بصارت کا بڑھا تیرے بعد

    پہلے مرغوب تھے دانشور و چالاک اصحاب

    بھولے بھالوں پہ لگی ہونے فدا تیرے بعد

    نہ رہا غلبۂ سودائے بیان غالب

    داغؔ نے پائی دل تفتہ میں جا تیرے بعد

    دوست رکھتی تھی ہمیشہ ترے ہر دوست کو میں

    ہو گئے اپنے احبا سے سوا تیرے بعد

    بے حیائی ہے اگر زاہدہؔ لے شعر کا نام

    آہ اے قدر شناس شعرا تیرے بعد

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے