Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

سرمد صہبائی

تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    دلچسپ معلومات

    (سیب کراچی، شمارہ 26 مئی جون 1973)

    تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

    زندگی موت کے درمیاں ایک لمحے کے پر ہول رستے پہ تو نے

    ہمیں منتظر کیسے رکھا

    تجھے کس نے روکا بتا

    تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

    راستوں پر ہواؤں میں خواہش کی خوشبو

    ترے لمس کی چاہتوں میں بھٹکتی رہی

    اور مجبور جسموں میں پھیلی بغاوت کی بو

    تیرے آزاد ہاتھوں کی حسرت میں اندھی فصیلوں سے لڑتی رہی

    تیرے سانسوں کی دستک

    سیہ بخت گلیوں میں سورج کے رودن سناتی رہی

    تیرے قدموں کی آہٹ

    جواں سال سینوں کے اندر دھڑکتی رہی

    کس نے روکا تجھے

    بول تو نے ہمیں منتظر کیسے رکھا

    بتا تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

    بوڑھی مائیں دعاؤں کی شفاف چادر ترے واسطے

    اپنی سانسوں سے دن رات بنتی رہیں

    لڑکیاں اور لڑکے

    چوراہوں دوراہوں پہ اپنے لہو سے ترا نام لکھتے رہے

    زرد بچے ہتھیلی پہ اجلی امیدوں کے پھولوں کو لے کر

    تری راہ تکتے رہے

    کس نے روکا تجھے

    بول تو نے ہمیں منتظر کیسے رکھا

    بتا تیری آمد میں تاخیر کیسے ہوئی

    سرد آنکھوں کے گدلے افق پر

    ترے عکس کے چاند کی راکھ اڑتی ہے

    اندھی فصیلوں کے نیچے ہمکتے ہوئے خون کے جلتے بجھتے ہوئے

    جگنوؤں کا دھواں ہے

    جواں سال سپنوں کی قبروں میں کالی ہوا سرسراتی ہے

    اور تیری آمد کی خواہش میں جیتے ہوئے لوگ

    جسموں پہ کھنچتے ہوئے سخت سفاک لمحوں میں محصور

    خوابوں کی دہلیز پر مر چکے ہیں

    تھکی ہاری آبادیاں خامشی کا کفن اوڑھ کر

    موت میں سو رہی ہیں

    چوراہوں دوراہوں پہ لکھا ہوا نام کوئی نہیں جو پڑے گا

    کوئی نہیں جو اندھیری فصیلوں سے آ کر لڑے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے