تیشۂ کرب
تیشۂ کرب کندھوں پہ رکھے ہوئے
کوہ کن بے اماں پھر رہے ہیں یہاں
خواہشوں کے دیئے
سب دھواں ہو گئے
وہ جو ماضی کے چمکیلے اوراق تھے
ان پہ لکھے ہوئے گیت گم ہو گئے
خواب کی بستیوں میں کوئی سر پھرا
اپنی پلکوں سے تقدیر گڑھتا رہا
اور تاریکیاں منہ چھپائے ہوئے
حال رفتہ پہ آنسو بہاتی رہیں
پستیوں کے سفر سے پلٹتے ہوئے
دھول اڑاتے ہوئے رتھ پریشان ہیں
یوں بلندی سے خائف بھلا کیوں ہوئے
یہ مسافر سبھی
آکسیجن سے دم ان کا گھٹتا ہے کیوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 89)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.