یہ کہہ رہا ہے دل بے قرار تیز چلو
بہت اداس ہیں زنجیر و دار تیز چلو
جو تھک گئے ہیں انہیں گرد راہ رہنے دو
کسی کا اب نہ کرو انتظار تیز چلو
خزاں کی شام کہاں تک رہے گی سایہ فگن
بہت قریب ہے صبح بہار تیز چلو
تمہی سے خوف زدہ ہیں زمین و زر والے
تمہی ہو چشم ستم گر پہ بار تیز چلو
کرو خلوص و محبت کو رہنما اپنا
نہیں درست دلوں میں غبار تیز چلو
بہت ہیں ہم میں یہاں لوگ گفتگو پیشہ
ہے ان کا صرف یہی کاروبار تیز چلو
خرد کی سست روی سے کسے ملی منزل
جنوں ہی اب تو کرو اختیار تیز چلو
- کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 369)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.