تیزاب، آکار خوشبو کا
نیبو پہاڑی کے دامن میں
ایک گاؤں ہے
'مدرابن'
جہاں میں پیدا ہوا تھا
(میرا نام محمد فاروق ہے)
میری ماں سیب کہ طرح سرخ اور میٹھی تھی
گلاب کہ طرح کومل اور معطر
وہ خوشبو کا آکار تھی
لگی لپٹی چھل کپٹ، جھوٹ
یہ لفظ اس نے سنے تو تھے
آزمائے نہیں تھے
دہرائے نہیں تھے
ریڈیو سے نزار قبانی کا قصیدۂ متوحشیہ نشر ہوتا ہے
یا کوئی مغنی کالیداس کا ریتو سمہار سناتا
تو وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی
میں پوچھتا رونے کا کارن
تو کہتی
دیوتاؤں کی ان زبانوں میں
جادو کا اثر ہے
ان میں ستیہ کی دشا
اور صراط المستقیم کی نشاندہی ہے
میں بارہا اس کی سادگی پر رو دیتا
میرا باپ دانتوں میں ڈائنا مائٹ دبائے
انگلیوں کے پوروں میں تیزاب کے بن اگاتا ہے
اور پیلے مردہ مریل کاغذ کے چہرے پر
لہو کے پھول کاڑھتا ہے
خود سے الگ ہو کر خود پر مٹ کر
اپنی جائیداد سے پیار کرنے لگتا ہے
وہ آٹھ جہازوں کا مالک ہے
جو اس نے وقت کے سمندر کے پانیوں پر اتار دئیے ہیں
اور خود ایک کنٹرول روم میں بیٹھ کر
ان کی حرکات کا تعین کرتا ہے
میں بھی اس کا ایک جہاز ہوں
پتھر چبانا، پلکوں کی جھاڑیوں پر سدرہ اگانا
صبح سویرے مسجد کے دروازے پر خدا سے
آنکھیں چرا کر گزر جانا
اور خدا کے محبوب پر فریفتہ ہو کر
خدا سے رقابت بانٹ لینا
اس کی ادا بن گیا ہے
میں سرخ میٹھے سیب اور تیزاب کے اسی
امتزاج کی پیدا وار ہوں
میں کون ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.