ٹھہرے ہوئے موسم کی ایک نظم
کبھی منہ سے آواز ہاتھوں سے قسمت اور آنکھوں سے پہلی مسرت کا پانی گرے
تو اسے مت اٹھانا
کبھی رات کی شال سے چاند سالوں کی مٹھی سے خوشبو زمینوں کی جھولی سے خوراک
اور دل سے قربت کی خواہش گرے
تو اسے اٹھانا
کبھی شام کے گھونسلے سے پرندہ فجر سے عبادت کا چوغا پہاڑوں سے
سرما کا پہلا مینہ گرے
تو اسے مت اٹھانا
کبھی آسمانوں سے حرف مناجات شاہین کی آنکھوں سے آنسو ہواؤں
سے لمبے سفر کی حکایت
غلاموں کے دامن سے آزاد صبحوں کی ساعت گرے
تو اسے مت اٹھانا
کبھی پاؤں سے حوصلہ آم کے پیڑ سے بور بچوں کی مٹھی سے لوری اور فصلوں پہ
پھیلی ہوئی دھوپ کٹ کر گرے
تو اسے مت اٹھانا
نگاہ اپنے دشمن پہ رکھنا
سفر کو امانت سمجھنا
اور اعصاب جھکنے نہ دینا
کہ سب چیزیں اپنے سے بہتر کو اپنی جگہ دے گئی ہیں
- کتاب : adhuri kulliyaat (Pg. 115)
- Author : asGar nadeem sayyad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.