تھکا تھکا سا بدن
آہ روح
بوجھل بوجھل
کہاں پہ ہاتھ سے کچھ چھوٹ گیا یاد نہیں
نہ جانے کس کے چیخنے کی یہ آواز آئی
اور احساس دراڑوں میں کیسے جا پہنچا
نگر ویراں
جھروکے خموش
منڈیریں چپ خموشی اف کہ خلاؤں کا دم بھی گھٹنے لگا
اچانک آ گئی ہو موت وقت کو جیسے
ہائے رفتار کی نبضیں رکیں
دل بیٹھ گیا
کہاں شروع ہوئے یہ سلسلے کہاں ٹوٹے
نہ اس سرے کا پتہ ہے نہ وہ سرا معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.