Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھکن

MORE BYمنظر سلیم

    کٹ گئے اپنی جوانی کے مہ و سال یوں ہی

    روز و شب کوچہ و بازار میں منڈلاتے ہوئے

    کبھی ہنس کر کبھی رو کر کبھی خاموشی سے

    دل بیتاب کو ہر گام پہ بہلاتے ہوئے

    حسن سے ہم کو عقیدت تھی سو ہر حالت میں

    گیت گاتے ہی رہے محفل خوباں کے لئے

    شاہراہوں پہ بیابانوں میں صحراؤں میں

    پھول ہم چنتے رہے ان کے شبستاں کے لئے

    رات بھر اشک بہاتے تھے مگر صبح کو ہم

    آئنے لاتے رہے زلف پریشاں کے لئے

    پھر بھی لوگوں نے وفادار نہ سمجھا ہم کو

    بزم خوباں میں کوئی ہم سے مخاطب نہ ہوا

    دور ہی دور رہے سارے حسیں نظارے

    اجنبی ہی کی طرح ہم کو ہر اک نے دیکھا

    کبھی مے خانے میں بیٹھے تو یہ سوچا ہم نے

    حسن کے قافلۂ خواب کی منزل ہے شراب

    نشہ اب آتا ہے اب اٹھتا ہے چہرے سے نقاب

    سینکڑوں بار یوں ہی راستہ دیکھا ہم نے

    نشہ آیا نہ کوئی راز کسی نے کھولا

    ہم تو اٹھ آئے وہاں سے بھی بہرحال یوں ہی

    کٹ گئے اپنی جوانی کے مہ و سال یوں ہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے