گھٹنوں پہ رکھ کر ہاتھ اٹھی
تھکی آواز میں بولی
بہت لمبا سفر ہے
عمر کے منہ زور دریا کا
اکھڑتے پتھروں
چکنی پھسلتی ساعتوں کا
یہ سفر
مشکل بہت ہے
تھکن
بوجھل منوں بوجھل بدن اپنا
اٹھا کر چل پڑی
چلتی رہی
پھر ایک دن
بھاری پپوٹوں کو اٹھا کر
اس نے دیکھا
راستے کے بیچ
ایک برگد پرانا
سمادھی اوڑھ کر بیٹھا ہوا تھا
تھکن
کبڑے عصا کو ٹیکتی
برگد کے سائے میں چلی آئی
معاً ٹھٹکی ٹھٹھک کر رک گئی
بولی
چلو ہم بھی یہاں رک کر
سمادھی اوڑھ لیتے ہیں
چلو ہم بھی اترتے ہیں
خود اپنی تہہ کے اندر
اور خود کو ڈھونڈتے ہیں
ابد تک
نیند کے دریا میں ہم بھی اونگھتے ہیں
تھکن
گھٹنوں پہ رکھ کر ہاتھ
اٹھی
تھکی آواز میں بولی
بہت لمبا سفر ہے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 74)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.