تھکے ماندے پرندے
پرندے اڑ رہے ہیں دور افق
بوجھل فضاؤں میں
تھکے ماندے پروں میں
آگہی کی شورشیں لے کر
پناہیں ڈھونڈتے ہیں
قرمزی کرنوں کے دامن میں
کوئی جائے پناہ ہو
کنج ہو
کلیوں کا آنگن ہو
کوئی صحرا ہو نخلستان ہو
بے آب دریا ہو
تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں
شام سر پر ہے
فقط اک رات کا ٹھہراؤ
اک احساس کی وادی
مری قسمت میں لکھ دے
اے مرے پروردگار اب تو
پرندے تھک چکے ہیں
بوجھ لادے زندگی بھر کا
کوئی تارا کہیں چمکے
کہیں آنسو کوئی ڈھلکے
کہ منزل کا نشاں ابھرے
تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں دور وادی میں
اسی امید پر روکی نہیں پرواز طائر نے
کوئی بھولی ہوئی منزل بھی اپنی منتظر ہوگی
انہی انجان رستوں میں کہیں وہ رہ گزر ہوگی
جہاں لمحے کو دو پنچھی
سکوں کا سانس لے لیں گے
عدم کے پار جانے سے ذرا پہلے
ذرا ہولے
کوئی دم بھر کو جی لیں گے
ذرا سا مسکرائیں گے
تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں
نیل وادی میں
یہیں اک جھیل ہے اور پاس ہی
بہتا ہے جھرنا بھی
یہیں پر گھاس ہے شبنم سے بوجھل
موتیوں جیسی
تھکے ماندے پرندے اب ذرا آرام چاہتے ہیں
ذرا دم بھر کو آنکھیں موند کر بسرام چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.