Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھکے ماندے پرندے

شائستہ مفتی

تھکے ماندے پرندے

شائستہ مفتی

MORE BYشائستہ مفتی

    پرندے اڑ رہے ہیں دور افق

    بوجھل فضاؤں میں

    تھکے ماندے پروں میں

    آگہی کی شورشیں لے کر

    پناہیں ڈھونڈتے ہیں

    قرمزی کرنوں کے دامن میں

    کوئی جائے پناہ ہو

    کنج ہو

    کلیوں کا آنگن ہو

    کوئی صحرا ہو نخلستان ہو

    بے آب دریا ہو

    تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں

    شام سر پر ہے

    فقط اک رات کا ٹھہراؤ

    اک احساس کی وادی

    مری قسمت میں لکھ دے

    اے مرے پروردگار اب تو

    پرندے تھک چکے ہیں

    بوجھ لادے زندگی بھر کا

    کوئی تارا کہیں چمکے

    کہیں آنسو کوئی ڈھلکے

    کہ منزل کا نشاں ابھرے

    تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں دور وادی میں

    اسی امید پر روکی نہیں پرواز طائر نے

    کوئی بھولی ہوئی منزل بھی اپنی منتظر ہوگی

    انہی انجان رستوں میں کہیں وہ رہ گزر ہوگی

    جہاں لمحے کو دو پنچھی

    سکوں کا سانس لے لیں گے

    عدم کے پار جانے سے ذرا پہلے

    ذرا ہولے

    کوئی دم بھر کو جی لیں گے

    ذرا سا مسکرائیں گے

    تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں

    نیل وادی میں

    یہیں اک جھیل ہے اور پاس ہی

    بہتا ہے جھرنا بھی

    یہیں پر گھاس ہے شبنم سے بوجھل

    موتیوں جیسی

    تھکے ماندے پرندے اب ذرا آرام چاہتے ہیں

    ذرا دم بھر کو آنکھیں موند کر بسرام چاہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے