ٹھیس
کومل وہ ساری آشائیں
جو پھولوں کے اکھووں کی صورت میں نکلیں
نرم ملائم چاہت کی صبحوں کی ہلکی دھوپ میں جن کی
خوشبو گلشن کے کونے کونے میں پھیلی
دوستی پیار محبت کی ہر اک ساعت میں
جو رم جھم برکھا سی برسیں
کومل وہ ساری آشائیں
اک دن
اس کے ہاتھوں سے گر کر یوں ٹوٹیں
کانچ کے برتن جیسے
کرچی کرچی ہو کر بکھریں
اور پھر ان کے ریزے
سمٹ کے میری آنکھوں میں
چبھ گئے ہزاروں کانٹوں جیسے
یہ ریزے یہ کانٹے شاید
وقت کی رو میں بہہ جائیں گے
اشکوں کے ریلے میں
لیکن اس احساس سے اب کیا چھٹکارا ہے
میرے دکھ پر
میرے زیاں پر
اس کے دل کو بھی کیا
کوئی ٹھیس لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.