طفل آرزو
ایک مجوف عدسے سے
میں دنیا کو دیکھ رہا تھا
جنگل میداں ریت کے ٹیلے
ثقل زمیں سے اپنا رشتہ توڑ رہے تھے
دور کنارے دریا کے
ساتھ پرانا چھوڑ رہے تھے
بہتی ہواؤں کے دامن کو
گرتے پربت تھام رہے تھے
اور ان سب کے پیچھے
میری آنکھیں پھیل گئی تھیں
میری ناک بہت لمبی تھی
وہ بولی پہچانو
آہستہ سے پیچھے آ کر کس نے آنکھیں موندیں
عدسہ پھینک کے میں نے اس کے دست حنائی تھام لیے
اور اس کی آغوش میں چھپ کر
جانے کب تک رویا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. e-274 p-262)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.