طفلاں کی تو کچھ تقصیر نہ تھی
اے دوست پرانے پہچانے
ہم کتنی مدت بعد ملے
اور کتنی صدیوں بعد ملی
یہ ایک نگاہ مہر و سخا
جو اپنی سخا سے خود پر نم
بیٹھو تو ذرا
بتلاؤ تو کیا
یہ سچ ہے میرے تعاقب میں
پھرتا ہے ہجوم سنگ زناں؟
کیا نیل بہت ہیں چہرے پر؟
کیا کاسۂ سر ہے خون سے تر؟
پیوند قبا دشنام بہت
پیوست جگر الزام بہت
یہ نظر کرم کیوں ہے پر نم؟
جب نکلے کوئے ملامت میں
اک غوغا تو ہم نے بھی سنا
طفلاں کی تو کچھ تقصیر نہ تھی
ہم آپ ہی تھے یوں خود رفتہ
مدہوشی نے مہلت ہی نہ دی
ہم مڑ کے نظارہ کر لیتے
بچنے کی تو صورت خیر نہ تھی
درماں کا ہی چارہ کر لیتے
پل بھر بھی ہمارے کار جنوں
غفلت جو گوارہ کر لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.