Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیرگی

انجم اعظمی

تیرگی

انجم اعظمی

MORE BYانجم اعظمی

    کتنی تاریک ہے شب

    ہر طرف کالی بلاؤں کا ہجوم

    اہرمن جاگ رہا ہے کب سے

    دوڑتے پھرتے ہیں تاریکی میں

    رات کے کتنے بھیانک سائے

    دل لرز اٹھتا ہے رہ رہ کے مرا

    اس اندھیرے میں جو آتی ہے صدا

    ہات سے ہاتھ کے ٹکرانے کی

    رات تاریک ہے اور تو بھی مرے پاس نہیں

    تیرے آنے کی کوئی آس نہیں

    دشت تنہائی ہے افلاک کی پہنائی ہے

    میرے آوارہ خیالوں کی گھٹا چھائی ہے

    زندگی جام سے ٹکراتی ہے مے خانوں میں

    چھپ کے بیٹھی ہے مگر آج نہاں خانوں میں

    رنگ بھرتی نہیں افسانوں میں

    چاند کی سمت ہے پرواز جنوں والوں کی

    بات ہی اور ہے دیوانوں کی

    ایک ہی جست میں افلاک پہ جا پہنچے ہیں

    میں کہاں ہوں کہ اندھیرے کے سوا

    اور یہاں کچھ بھی نہیں

    دور ہے قافلۂ صبح بہار

    آگہی راہ میں ملتے ہوئے کتراتی ہے

    رات تاریک ہے اور تو بھی مرے پاس نہیں

    تیرے آنے کی کوئی آس نہیں

    اس اندھیرے میں مگر خون جگر کی شمعیں

    اپنے ویرانے میں روشن کر لوں

    مجھ کو تا صبح اسی طور پہ جلنا ہوگا

    جام خورشید اٹھانے کے لئے

    نور خورشید کو پلکوں میں چھپانے کے لئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے