وہ بھی اک اچھا مصور تھا
پچھلے بلوے میں ہی اس کے
دونوں بازو کٹ گئے
اور اس بلوے میں اس کی
دونوں آنکھیں بجھ گئیں
نور فطرت کی سبھی شکلیں مٹیں
بڑی مشکل سے اس اندھے مصور کو
ایک کمرہ چال میں ہی مل گیا
اور پڑوسن کے وسیلے سے جواں بیٹی کو بھی
کارخانے میں سدا کی تیسری پالی ملی
اب وہ ماں کی گود میں راتوں کو سوتی بھی نہیں
مانگ افشاں چوڑیوں کی ضد میں روتی بھی نہیں
- کتاب : Ak Qatra ak Samandar (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.