Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجارت

MORE BYفیض لدھیانوی

    اس میں کیا شک ہے تجارت بادشاہی کاج ہے

    غور کر کے دیکھ لو تاجر کے سر پر تاج ہے

    ہند کی تاریخ پڑھ کر ہی سبق حاصل کرو

    جو تجارت کرنے آئے تھے اب ان کا راج ہے

    زندہ رہ سکتا نہیں ہرگز تجارت کے بغیر

    ہم نے یہ مانا کہ یورپ مرکز افواج ہے

    ہر دکان اپنی جگہ ہے ایک چھوٹی سلطنت

    نفع کہتے ہیں جسے دراصل اس کا باج ہے

    جز تجارت قوم کی ملکی سیاست کچھ نہیں

    لطف آزادی اسی میں ہے یہی سوراج ہے

    زندگی کی رفعتوں سے ہے تجارت ہی مراد

    ہاں یہی بام ترقی ہے یہی معراج ہے

    مرد تاجر کو خدا کی ذات پر ہے اعتماد

    مرد چاکر ہر گھڑی اغیار کا محتاج ہے

    جب سے ہم غیروں کے آگے جھک گئے مثل کماں

    تب سے اپنا دل ستم کے تیر کا آماج ہے

    چل رہی ہیں زور سے بیکاریوں کی آندھیاں

    نوجواں کا گلستان زندگی تاراج ہے

    یہ ضروری کام کل پر ٹالنا اچھا نہیں

    بالیقیں ہم کو تجارت کی ضرورت آج ہے

    وائے حسرت کیوں تمہاری عقل پر پتھر پڑے

    جس کو تم کنکر سمجھتے ہو وہی پکھراج ہے

    پھر خریدو بیاہ کا سامان پہلے جان لو

    بس تجارت ہی عروس قومیت کا راج ہے

    وہ ہمیشہ قدر کرتے ہیں سودیشی مال کی

    قوم کا احساس ہے جن کو وطن کی لاج ہے

    خوب موتی رولتے ہیں تاجران با صفا

    فیضؔ بازار تجارت قلزم مواج ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے