طلسم خیال
حسین خوابوں کی آرزو تھی
کہ چاند تاروں کی انجمن میں
بہار رنگیں کی جستجو میں
فضٓائے دل کش کی خامشی میں
چراغ ملت کی لو بڑھائے
نقیب صبح جمیل بن کر
ملے تھے ہم اہل کارواں سے
جو سوئے منزل رواں دواں تھے
عجب ارادے ہزار وعدے
انہیں ارادوں کی روشنی میں
یقین محکم کے بن کے پیکر
لہو کے دریا سے پار ہو کر
مسرتوں کی برات لے کر
نئی امنگوں کو ساتھ لے کر
امید فردا سے لو لگائے
چلے تھے لانے نیا سویرا
مگر جو خورشید صبح نکلا
طلسم خواب و خیال ٹوٹے
نہ چاند تاروں کی انجمن تھی
نہ رنگ و نکہت کی جستجو تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.