طلسم سفر
ایک دہشت زدہ
نیم تاریک جنگل میں
عقل و خرد کی ضرورت نہیں
شاعری اور فکشن کی
پرچھائیوں کا میں پیچھا کروں
اور سپنے بنوں
ایسی عادت نہیں
نیم تاریک جنگل کے
لمبے سفر پہ جو نکلے ہو تم
تو سن لو
نیم تاریک جنگل میں چاروں طرف
ابوالہول سے واسطہ بھی پڑے گا تمہارا
کئی شکل میں
ورغلائیں گی تم کو چڑیلیں
اژدہوں کے علاقوں سے
گزرو گے تم
جسم نیلا بھی ہوگا تمہارا
مگر آنکھ کی پتلیوں میں
زندگی کا سویرا منور رہے گا
یہ الگ بات تم
رقص ابلیس کے دائرے میں رہو گے
نیم تاریک جنگل کے
سارے بھیانک درندوں سے تنہا
نہتے لڑو گے
تم نہ ہرگز ڈرو گے
استفادہ کرو گے مرے تجربوں سے
تو پاؤ گے منزل
سمندر کی موجیں
الجھتی ہیں برسوں بھنور سے
تو پاتی ہیں منزل
نیم تاریک جنگل
رقص ابلیس
کالی چڑیلیں
خوف زا جس قدر ہو
طلسم سفر
اس کو منزل کی معراج سمجھو
- کتاب : Aatish Fishan (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.