تری آواز کے دھوکے
فضاؤں میں کھنکتے ہیں تری آواز کے دھوکے
کبھی جب گاؤں کی افسردہ راہوں سے گزرتے ہیں
بلاتے ہیں ہمیں باغوں میں پروا کے خنک جھونکے
چھپا ہوگا تو ان کنجوں میں یہ خدشے ابھرتے ہیں
تھرکتے ناچتے بچے چہکتے منچلے پنچھی
سمٹتی ریوڑیں میدان میں آواز گوالوں کی
لرزتے گیت کی لے میں اداسی گھولتی بنسی
درختوں کی قطاریں اونگھتی بستی یہ پگڈنڈی
جہاں تک دیکھتا جاؤں چھلاوے ہی چھلاوے ہیں
افق تک ساری وادی میں اشارے ہی اشارے ہیں
چلے آؤ تمہیں احساس کے منظر بلاتے ہیں
مری آنکھوں میں امیدوں کے جگنو جھلملاتے ہیں
چراغوں کو جلا دیتا ہے بڑھ کر ڈوبتا سورج
زمیں پر چھوڑتا جاتا ہے اپنے نقش پا سورج
تمہاری کالی زلفوں سے نچڑ کر رات آئی ہے
پگھل کر جذب ہو جاتا ہے دل میں کھولتا سورج
تھکا ہارا ہوا راہی سا واپس لوٹ آتا ہوں
لٹے سنسان کمرے میں پڑے ویران بستر پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.