مرے دوست نے
مجھ کو تحفہ دیا
ایک سرخ اور سندر گلاب
مرے جنم دن سے کچھ اس کا تعلق نہ تھا
یہ تھا شکریے کی نشانی
کہ میں نے جو کچھ اس کی امداد کی تھی
وہ گل رکھ دیا میں نے اک خوب صورت سے برتن کے اندر
یہ برتن تھا ویسے بڑا خوب صورت
مگر اس گل سرخ جیسا نہ تھا
یہ کالا تھا بس جیسے کوا پہاڑی
وہ تخلیق قدرت کی
سندر سہانی
مرے دھندلے کمرے میں لائی
خوشی کی کرن
آفتابی چمک کی پھوار
اور مست کرتی مہک
جس نے ہر آتے جاتے کو مسحور سا کر دیا
میں نے اس کو بڑا بے انتہا پیار بخشا
اس کو پانی دیا دیکھا بھالا
میرا دن ہی شروع ہوتا تھا
اس خوش نما تحفے پر
محبت بھری سرسری نظر ڈالنے سے
مگر ان سبھی کے لئے
پھر مجھے کیا ملا
ایک دن جو بلا الوداع ہی کہے
پھول مرجھا گیا پھول مر ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.