مزدور
جون کی گرمی کڑکتی دھوپ لو چلتی ہوئی
ہر گھڑی مزدور کے سر سے قضا ٹلتی ہوئی
سر پہ گارے کی کڑھائی اور دیوار بلند
ہانپتا وہ چڑھ رہا ہے لے کے ہمت کی کمند
پاڑ پر پہنچا تو اک گالی سنی معمار سے
جی میں آیا سر کو ٹکرا دے اسی دیوار سے
ہائے اس مظلوم کی مجبوریاں نا چاریاں
جان کا آزار ہیں افلاس کی بیماریاں
دل میں کہتا ہے کہ یہ معمار بھی مزدور ہے
پھر یہی جان حزیں کیوں اس قدر مقہور ہے
اس کی اجرت مجھ سے دگنی ہے مگر کم ہے شعور
تمکنت کس بات پر کس چیز پر اتنا غرور
میں اگر نادار ہوں یہ بھی نہیں سرمایہ دار
بھوت وہ ہے کس بڑائی کا جو اس پر ہے سوار
اینٹ گارا میں نہ دوں اس کو تو یہ کس کام کا
اصل میں معمار میں ہوں یہ فقط ہے نام کا
میری ہمت کہہ رہیں ہیں کاخ دیوان بلند
آہ اس پر بھی میں دنیا میں ہوں اتنا مستمند
لگ گیا پھر کام میں یہ سوچ کر وہ بد نصیب
اے خدا دنیا میں اتنا بھی نہ ہو کوئی غریب
دن ڈھلا جس وقت مالک بھی مکاں کا آ گیا
اک سکوت مرگ سا دیوار و در پر چھا گیا
کانپتا رہتا ہے ہر مزدور جس کے نام سے
سب اسی دھن میں تھے وہ خوش ہو ہمارے کام سے
اس کی پیشانی پہ لیکن بل ذرا آنے لگے
پھن اٹھا کر تمکنت کے سانپ لہرانے لگے
سب سے پہلے اس نے گالی دی اسی معمار کو
اپنی ملکیت جو سمجھا تھا ہر اک دیوار کو
جوش نخوت سے کہا اس نے کہ اے پاجی لعیں
کل جہاں تک تھی گئی دیوار اب بھی ہے وہیں
کیا کیا ہے تو نے دن بھر میں ذرا مجھ کو بتا
یوں تکبر میں وہ آ کر جائزہ لینے لگا
دل میں وہ مزدور پھر کہنے لگا اف رے غضب
جو بھی اس دنیا میں ہیں فرعون ہیں وہ سب کے سب
جس کا جس پر بس چلے پامال کرتا ہے اسے
خود اگر خوش حال ہے بد حال کرتا ہے اسے
کیا کہوں سرمایہ داروں کے ستم کی داستاں
دیدۂ مزدور ہے مزدور سے بھی خونفشاں
جس کی لاٹھی اس کی بھینس اس مثل کو صادق سمجھ
یہ سمجھ کر اس خدائے پاک کو رازق سمجھ
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 418)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.