سالگرہ
دم عمر رواں کا دائرہ
رکتا ہے اک لمحے پہ شاید ہر برس
وہ میری پیدائش کی ساعت ہے
تمہاری یا ہمارے ننھے بچوں کی
ہمارے رشتۂ انداراج میں
یا شعلۂ گل سے
منور غیر رسمی اجنبی وابستگی کی
جو رگ و پے میں مسلسل ہو گئی
میں روکتا ہوں بے وفا لمحے کو
پیہم سینچتا ہوں خون سے اس کو
دریدہ انگلیوں سے
کاٹ کر اس کو کھلاتا ہوں میں دل کا خوشۂ نازک
مگر یہ طائر رعنا
پریشاں فاصلوں کے نور کا رسیا
زمینوں آسمانوں اور خلاؤں
سے بھی شاید ماورا ہے
مختصر سے جشن پر ہنستا ہوا
ہر سرحد امکاں سے میری تیرگی سے
دور جاتا ہے
فلک کی روشنی کی
وادیوں میں
منتظر ہے
کوئی انجانا انوکھا خوب صورت اجنبی اس کا
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 137)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.