گلاس لینڈسکیپ
ابھی سردی پوروں کی پہچان کے موسم میں ہے
اس سے پہلے کہ برف میرے دروازے کے آگے دیوار بن جائے
تم قہوے کی پیالی سے اٹھتی مہکتی بھاپ کی طرح
میری پہچان کر لو
میں ابھی تک سبز ہوں
منہ بند الائچی کی طرح
میں نے آج تمہاری یاد کے کبوتر کو
اپنے ذہن کے کابک سے آزاد کیا
تو مجھے اندر کی پتاور دکھائی دی
چاند پورا ہونے سے پہلے تم نے مجھے چھوا
اور بات پوری ہونے سے پہلے
تم نے بات ختم کر دی
جانکاری کے بھی کتنے دکھ ہوتے ہیں
بن کہے ہی تلخ بات سمجھ میں آ جاتی ہے
اچھی بات کو دہرانے کی سعی
اور بری بات کو بھلانے کی جد و جہد میں
زندگی بیت جاتی ہے
برف کی دیوار میں
اب کے میں بھی چنوا دی جاؤں گی
کہ مجھے آگ سے کھیلتا دیکھ کر
دانش مندوں نے یہی فیصلہ کیا ہے
میں تمہارے پاس لیٹی ہوئی بھی
پھلجڑی کی طرح سلگتی رہتی ہوں
میں تم سے دور ہوں
تب بھی تم میری لپٹوں سے سلگتے اور جھلستے رہتے ہو
سمندر صرف چاند کا کہا مانتا ہے
سر شام جب سورج اور میری آنکھیں سرخ ہوں
تو میں چاند کے بلاوے پہ سمندر کا خروش دیکھنے چلی جاتی ہوں
اور میرے پیروں کے نیچے سے ریت نکل کر
مجھے بے زمین کر دیتی ہے
پیر بے زمین
اور سر بے آسمان
پھانسی پر لٹکے شخص کی طرح ہو کے بھی
یہی سمجھتی ہو
کہ منہ بند الائچی کی طرح ابھی تک سبز ہو
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 709)
- Author : Kishwar Nahiid
- مطبع : Sang-e-mail publication lahore (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.