میں اپنی شاعری
اک ڈایری میں نوٹ کرتا تھا
کوئی احساس مجھ میں نظم بھرتا
یا کوئی مصرعہ اترتا تھا
تو سب سے پہلے مجھ کو
نوٹ بک درکار ہوتی تھی
جہاں کاغذ کی حدت سے
قلم کی روشنائی کی حرارت سے
غزل تیار ہوتی تھی
بنا اس دھیمی دھیمی آنچ کے
میرے لیے ہر نظم ہی دشوار ہوتی تھی
پھر اک دن مجھ کو چاچا زاد بھائی نے یہ بتلایا
وہ خود بھی نوجواں اردو کا شاعر ہے
وہ اپنی شاعری سیل فون میں محفوظ کرتا ہے
سو جب چاہے اسے پڑھتا ہے
اوروں سے شیئر کرکے انہیں محظوظ کرتا ہے
اسے بجلی کے آنے جانے سے
کچھ فرق پڑتا ہی نہیں
نہ ہی اسے دن رات سے کچھ لینا دینا ہے
اسے جب شاعری کرنی ہو
تو کاغذ قلم کی کھوج میں
لمحہ تلک ضائع نہیں کرتا
جہاں وہ شعر اپنا نوٹ کرتا ہے
اندھیرا بھی وہاں سایہ نہیں کرتا
سو اس کی بات سن کر
میں نے اپنی ڈائری سنبھال لی
اور اپنے موبائل میں مصرعہ لکھتے لکھتے
دوست کی اک کال لی
پھر کال گھنٹوں تک چلی
بیکار کی خواہش وہ مصرعہ پورا کرنے کی
میرے اندر پلی
لیکن وہ پھر جاتی رہی
پھر یوں ہوا جب بھی کوئی الہام
میرے در کو کھٹکاتا رہا
جب کیفیت کوئی میرے احساس تک آتی رہی
میں اس سمے
سیل فون کو ڈھونڈا کیا
لیکن وہاں احساس کو اک ربط میں
تحریر کر پانے سے پہلے
بیسوں بے ربط بے حس نوٹی فیکیشن
میری اسکرین پر ظاہر ہوئے
اور ہم ہمیشہ کے لیے کچھ لکھنے سے قاصر ہوئے
گم ہو گئے ان بے حسوں کی فوج میں
آئی نہ میری شاعری پھر موج میں
اب سوچتا ہوں کیا پرانی ڈایری بہتر نہیں
دیوان میرا فون کے اندر نہیں
ٹچ اسکرین کے اس پار ہے
شاید میرے الفاظ کی یک بستگی کو
صرف کاغذ کی تپش درکار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.