Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹچ اسکرین

بلال اسود

ٹچ اسکرین

بلال اسود

MORE BYبلال اسود

    میں اپنی شاعری

    اک ڈایری میں نوٹ کرتا تھا

    کوئی احساس مجھ میں نظم بھرتا

    یا کوئی مصرعہ اترتا تھا

    تو سب سے پہلے مجھ کو

    نوٹ بک درکار ہوتی تھی

    جہاں کاغذ کی حدت سے

    قلم کی روشنائی کی حرارت سے

    غزل تیار ہوتی تھی

    بنا اس دھیمی دھیمی آنچ کے

    میرے لیے ہر نظم ہی دشوار ہوتی تھی

    پھر اک دن مجھ کو چاچا زاد بھائی نے یہ بتلایا

    وہ خود بھی نوجواں اردو کا شاعر ہے

    وہ اپنی شاعری سیل فون میں محفوظ کرتا ہے

    سو جب چاہے اسے پڑھتا ہے

    اوروں سے شیئر کرکے انہیں محظوظ کرتا ہے

    اسے بجلی کے آنے جانے سے

    کچھ فرق پڑتا ہی نہیں

    نہ ہی اسے دن رات سے کچھ لینا دینا ہے

    اسے جب شاعری کرنی ہو

    تو کاغذ قلم کی کھوج میں

    لمحہ تلک ضائع نہیں کرتا

    جہاں وہ شعر اپنا نوٹ کرتا ہے

    اندھیرا بھی وہاں سایہ نہیں کرتا

    سو اس کی بات سن کر

    میں نے اپنی ڈائری سنبھال لی

    اور اپنے موبائل میں مصرعہ لکھتے لکھتے

    دوست کی اک کال لی

    پھر کال گھنٹوں تک چلی

    بیکار کی خواہش وہ مصرعہ پورا کرنے کی

    میرے اندر پلی

    لیکن وہ پھر جاتی رہی

    پھر یوں ہوا جب بھی کوئی الہام

    میرے در کو کھٹکاتا رہا

    جب کیفیت کوئی میرے احساس تک آتی رہی

    میں اس سمے

    سیل فون کو ڈھونڈا کیا

    لیکن وہاں احساس کو اک ربط میں

    تحریر کر پانے سے پہلے

    بیسوں بے ربط بے حس نوٹی فیکیشن

    میری اسکرین پر ظاہر ہوئے

    اور ہم ہمیشہ کے لیے کچھ لکھنے سے قاصر ہوئے

    گم ہو گئے ان بے حسوں کی فوج میں

    آئی نہ میری شاعری پھر موج میں

    اب سوچتا ہوں کیا پرانی ڈایری بہتر نہیں

    دیوان میرا فون کے اندر نہیں

    ٹچ اسکرین کے اس پار ہے

    شاید میرے الفاظ کی یک بستگی کو

    صرف کاغذ کی تپش درکار ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے