Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹریفک

سلمان ثروت

ٹریفک

سلمان ثروت

MORE BYسلمان ثروت

    یہ شہر ستم مار دیتا ہے مجھ کو

    سر راہ شام و سحر کے کنارے

    نظار و پریشاں میں شوریدہ سر

    ازدحام کسالت میں گم

    اپنے چاروں طرف اک نظر ڈالتا ہوں

    تو یہ سوچتا ہوں

    کہ یہ گاڑیاں ہیں

    یا گاڑی نما وحشتیں رینگتی ہیں

    مجھے وحشتیں ڈس رہی ہیں

    تھکن سے بدن میں دراڑیں پڑیں ہیں

    کوئی منزل بے نشاں تک نہیں ہے

    قدم میرے بوجھل

    مرے دست و پا شل

    نظر ایسے پتھرا گئی ہے کہ جیسے

    زمیں رک گئی ہو

    سمجھ ایسے گھبرا گئی ہے کہ جیسے

    خرد باختہ ہو

    مگر میرے پنجے زمام ستم ہائے جاں مسلسل گڑے ہیں

    میسر نہیں ہے جنہیں استراحت کا پل

    فقط ایک ہی پل

    مرے دست و پا شل

    ضیافت ہے سڑکوں کی میرے

    یہ گھٹن کی فضا اور یہ کالا دھواں

    سسکیوں کی پلیٹوں میں وقت عبث ہے

    زیاں ہم نفس ہے

    قفس ہے سڑک ہے سڑک ہے قفس ہے

    قفس میں قطاروں کی لمبی فصیلیں

    فصیلوں کے خوف جنوں خیز میں اب

    مسافت طوالت پکڑنے لگی یوں

    سڑک بن گئی ایک دلدل

    مرے دست و پا شل

    خموشی مرے دل کے کونے میں سہمی ڈری

    شور کے تیرا عفریت سے بھاگ کر

    آ گئی تھی مگر

    گوش مفلس میں بیہودگی زہر بن کر

    بدن کی ملائم رگوں کو سکھانے لگی ہے

    بہت جلد دل تک پہنچ جائے کی

    خامشی کو دبوچے گی کھا جائے گی

    اے متاع ہنر

    میرے دل سے نکل

    یا مری آگ میں جل

    مرے دست و پا شل

    بظاہر جو سیدھے نظر آ رہے ہیں

    یہ سب راستے دائروں کی طرح ہیں

    وجود ملامت میں پھیلے ہوئے

    بے کراں فاصلوں کے نشاں ہیں

    جہاں خلقت بے اماں کے لئے

    روز و شب مرگ پیہم سزا وار ہونے لگے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے