ٹریپ
سانپ کا زہر
ہمارے جسم میں داخل ہو کر
مستی میں نعرہ لگاتا ہے
خون کی ہر بوند میں اترتے ہوئے
لطف و انبساط سے
ناچنے لگتا ہے
ہمارا بدن
اس کے لیے
تمام شریانوں کے در کھول دیتا ہے
مدافعت کے لیے بنائے گئے تمام مورچے
منہدم ہو جاتے ہیں
چند گھنٹوں میں
سارا جسم تاراج ہو جاتا ہے
تھکن سے چور زہر
ایک نیند لینے کا فیصلہ کرتا ہے
لیکن اس کی نیند جلد ہی ٹوٹ جاتی ہے
ہمارے بدن کا تعفن اس کی برداشت سے باہر ہے
جسم کے اندھیرے میں
سانپ کا زہر
ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے
اسے جسم سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں ملتا
وہ دوڑ دوڑ کر ہانپ جاتا ہے
ایک مردہ بدن میں
ایڑیاں رگڑ رگڑ کر
بالآخر
خود بھی مر جاتا ہے
- کتاب : aaj (Pg. 353)
- Author : ajmal
- مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.