کبھی ہوا
اک جھونکا ہے جو
دیواروں کو پھاند کے اکثر
ہلکی سی ایک چاپ میں ڈھل کر
صحن میں پھرتا رہتا ہے
کبھی ہوا
اک سرگوشی ہے
جو کھڑکی سے لگ کر پہروں
خود سے باتیں کرتی ہے
کبھی ہوا
وہ موج صبا ہے
جس کے پہلے ہی بوسے پر
ننھی منی کلیوں کی
نندیا سے بوجھل
سوجی آنکھیں کھل جاتی ہیں
کبھی ہوا
اب کیسے بتائیں
ہوا کے روپ تو لاکھوں ہیں
پر اس کا وہ اک روپ
تجھے بھی یاد تو ہوگا
جب سناٹے
پوری پوری ٹوٹ گرے تھے
چاپ کے پاؤں
اکھڑ گئے تھے
سرگوشی پر
کتنی چیخیں جھپٹ پڑی تھیں
اور پھولوں کی آنکھوں سے
شبنم کی بوندیں
فرش زمیں پر
چاروں جانب بکھر گئی تھیں
- کتاب : Tasteer(Issue No. 9,10 July/August. 1999) (Pg. 254)
- Author : Nasiir Ahmed Nasir
- مطبع : C-56,LDA Flats, Chanaab Block, Iqbaal Town, Lahore (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.