Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

چندر شیکھر ورما

تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

چندر شیکھر ورما

MORE BYچندر شیکھر ورما

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    تجھے جب کھینچتا ہوں خود سے باہر

    کھنچا آتا ہوں میں بھی ساتھ تیرے

    عجب سا جسم میرا ہو گیا ہے

    ہے جس میں پاؤں میرے ہاتھ تیرے

    زباں اپنی اگر خاموش کر دوں

    تری باتیں اشارے بولتے ہیں

    جگر جاں دل نظر جس کو بھی دیکھو

    ترا ہی نام سارے بولتے ہیں

    ہوئی ہے جذب مجھ میں اس قدر تو

    میں ہوں اخبار تو میری خبر تو

    اب اپنے صفحوں میں تجھ کو پڑھوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    رگوں میں اب میری تیرا لہو ہے

    مری صورت بھی تجھ سی ہو بہ ہو ہے

    بہت عرصے سے خود میں میں ہوں غائب

    سراپا جسم میں اب تو ہی تو ہے

    مکاں ہوں میں تو بام و در ہے میرا

    تو خد و خال ہے پیکر ہے میرا

    یہ تیرے عشق کا ہر سو اثر ہے

    جمال و رنگ سب بہتر ہے میرا

    وجود اکثر میں اپنا بھولتا ہوں

    بھرم میں تیرے خود کو چومتا ہوں

    تری وحشت میں ہی پاؤں سکوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    ہے میری رات میں اب نیند تیری

    ہم اک دوجے میں یوں کھوئے ہوئے ہیں

    ہمارے خواب بھی اک دوسرے کے

    بدن کو اوڑھ کر سوئے ہوئے ہیں

    مرے تکیے میں تیری خوشبوئیں ہیں

    مری چادر پہ تیری سلوٹیں ہیں

    تو رہتی ہے مرے پہلو میں ہر دم

    مرے بستر پہ تیری کروٹیں ہیں

    ہو شامیں روز راتیں یا سحر ہو

    کوئی بھی وقت ہو کوئی پہر ہو

    تصور میں ترے ڈوبا رہوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    یہ کہنے کو ہے میری داستاں پر

    سبھی اوراق میں قصے ہیں تیرے

    ہے نا ممکن انہیں گن پائے کوئی

    میرے اندر کئی قصے ہیں تیرے

    بدن ہوں میں میری انگڑائی ہے تو

    میرے احساس کی رعنائی ہے تو

    بدولت تیرے دنیا دیکھتا ہوں

    نظر کا نور ہے بینائی ہے تو

    منور ہو گیا بن رنگ روغن

    میرا چہرہ تیرے جلوؤں سے روشن

    تری رونق میں دنیا کو دکھوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    میں شاعر تو مری رومانیت ہے

    میں فرصت تو مری مصروفیت ہے

    میری تقریر میں تیرے قصیدے

    مری تحریر میں تیری صفت ہے

    میری ہر بات ہے تعریف تیری

    میرا ہر لفظ تیری کیفیت ہے

    میں ساماں ہوں تو تو قیمت ہے میری

    میں رتبہ ہوں تو میری حیثیت ہے

    سمٹتی ہے وہاں ہر فکر میری

    جہاں تو بول دے سب خیریت ہے

    دعاؤں میں ترا ہی نام لوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    کلائی میں تو چوڑی کا کھنکنا

    غرض میں آئینہ تو ہے سنورنا

    میں جیسے دشت میں ہوں راہ کوئی

    تو اس پر اک مسافر کا گزرنا

    میں جیسے تال دیتا ساز کوئی

    تو رقاصہ کا اس لے پر تھرکنا

    میں ہوں بے نور سی اک جھیل اور تو

    ہے اس پر ماہ کامل کا اترنا

    تو چہرہ خوب صورت میں ہوں پردہ

    میرا مقصد تجھے محفوظ رکھنا

    تیری زینت کا پہرے دار ہوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    زباں اردو میں تو میری نفاست

    اگر میں لکھنؤ تو ہے نزاکت

    رعایا ہوں میں اس صوبے کا جس میں

    ہمیشہ سے رہی تیری حکومت

    اگر میں سر ہوں تو دستار تو ہے

    میں وہ شمشیر جس کی دھار تو ہے

    میں ہوں پوشاک تو ہے عطر میرا

    میں ہوں روزہ تو پھر افطار تو ہے

    مہینہ میں اگر رمضان کا تو

    مبارک عید کا تیوہار تو ہے

    نظیریں اور کتنی تیری دوں میں

    تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے