طلوع سے پہلے
کبھی
یوں ہی
کسی شب چاندنی کا ہاتھ لگتے ہی
بنا دستک کے کھل جاتا ہے اک کمرے کا دروازہ
دریچوں سے کوئی مدہوش کن خوشبو نکلتی ہے
فضا میں مسکراتی ہے
ہیولے سے کئی پردوں پہ بنتے ہیں بگڑتے ہیں
کوئی موہوم آہٹ پھیل جاتی ہے سماعت پر
کتابیں جاگ اٹھتی ہیں کوئی صفحے الٹتا ہے
ہوا میں سرسراتے ہیں ادھوری نظم کے ٹکڑے
فضا میں تیرتے ہیں ہر طرف بھٹکے ہوئے مصرعے
کہیں مدھم سروں کا ساز کوئی چھیڑ دیتا ہے
اندھیرے کے سمندر میں کوئی بجرا سا چلتا ہے
پرانے گیت بہتے ہیں
اداسی تال دیتی ہے
کبھی شیشوں پہ ہلکی نیل گوں لہریں مچلتی ہیں
کسی آواز کا سایہ کھلی کھڑکی میں آتا ہے
کرن کوئی ذرا سا جھلملا کر ٹوٹ جاتی ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا
اندھیرے میں بکھرتا کیا ہے کیا ترتیب پاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.