Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم اندھیاروں کی بات کرو

ریحان علوی

تم اندھیاروں کی بات کرو

ریحان علوی

MORE BYریحان علوی

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    تم تشنہ لبی کو عام کرو ہم پیاس بجھاتے جائیں گے

    تم مایوسی کی شام کرو ہم آس بڑھاتے جائیں گے

    تم زنجیریں نیلام کرو ہم ہار بناتے جائیں گے

    بارود کے بدلے پھولوں کے انبار لگاتے جائیں گے

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    تم ظلم بڑھاتے جاؤ گے ہم عزم بڑھاتے جائیں گے

    تم جبر بڑھاتے جاؤ گے ہم علم اٹھاتے جائیں گے

    تم علم گراتے جاؤ گے ہم قلم اٹھاتے جائیں گے

    تم قلم گراتے جاؤ گے ہم حشر اٹھاتے جائیں گے

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    تم کفر کے فتوے لاؤ گے ہم حق کی دلیلیں لائیں گے

    تم اپنوں کو ٹھکراؤ گے ہم غیروں کو اپنائیں گے

    تم نفرت کو پھیلاؤگے ہم عشق میں نام کمائیں گے

    تم زخم لگاتے جاؤ گے ہم جشن مناتے جائیں گے

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    تم گمراہی پھیلاؤ ہم قرآن سناتے جائیں گے

    تم حرص بڑھاتے جاؤ ہم ایمان بڑھاتے جائیں گے

    میزان گراتے جاؤ ہم طوفان اٹھاتے جائیں گے

    تم آگ لگاتے جاؤ ہم گلزار بناتے جائیں گے

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    تم ذہنوں پر یلغار کرو افکار جگاتے جائیں گے

    تم ورثے کو مسمار کرو شاہکار بناتے جائیں گے

    تم جبر کرو قتال کرو فن کار بناتے جائیں گے

    تم کوزہ گروں کا کال کرو معمار بناتے جائیں گے

    تم اندھیاروں کی بات کرو ہم دیپ جلاتے جائیں گے

    تم تعبیریں تسخیر کرو ہم خواب جگاتے جائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے