جو فرق ہے مجھ میں اور تم میں اس فرق کو کیا بتلاؤں میں
منزل ہے تمہاری مجھ سے الگ پھر کیسے تمہیں اپناؤں میں
گلگشت چمن کے تم خوگر اور دشت نوردی کام مرا
تم ذوق طلب سے بیگانہ اور عزم و عمل پیغام مرا
جویائے لب ساحل ہو تم منجدھار میں رہنا خو ہے مری
موجوں کے تھپیڑے کھا کھا کر سیلاب میں بہنا خو ہے مری
تم آب بقا کے شیدائی میں زہر ہلاہل کا جویا
میں رنج و صعوبت کا عادی تم عیش و طرب کے دل دادہ
کہسار کی سختی مجھ میں ہے شیشے کی نزاکت تم میں ہے
سورج کی تمازت مجھ میں ہے شبنم کی لطافت تم میں ہے
میں لوٹتا ہوں انگاروں پر تم جھول رہے ہو جھولوں میں
چلتا ہوں یہاں میں کانٹوں پر تلتے ہو وہاں تم پھولوں میں
تم صبح بہاراں کے عاشق میں شام غریباں کا شیدا
تم چاندنی راتوں پر مفتوں میں شعلۂ سوزاں کا شیدا
کلیاں جو چٹکنے لگتی ہیں ہوتی ہے تمہارے سر میں دھمک
مرغوب طبیعت کو ہے مری بادل کی کڑک بجلی کی چمک
بس حسن کا شیوہ اور ہے کیا گل گشتی یا گل پیرہنی
اور عشق کا مقصد جاں بازی یا کوہ کنی یا تیشہ زنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.