Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم جو آتے ہو

ابرار احمد

تم جو آتے ہو

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    دن نکلتے ہیں بکھر جاتے ہیں

    شہر بستے ہیں اجڑ جاتے ہیں

    دستکیں آہنی دروازے پر

    سر کو ٹکرا کے پلٹ جاتی ہیں

    گنبد خامشی گرتا ہی نہیں

    چلتی رہتی ہے ہوا

    کھیتوں میں دالانوں میں

    اور اپنے ہی تلاطم میں اتر جاتی ہے

    ہر طرف پھول بکھر جاتے ہیں

    دل کی مٹی پہ کوئی رنگ اترتا ہی نہیں

    آنکھ نظارۂ موہوم سے ہٹتی ہی نہیں

    ذہن اس حجلۂ تاریکی و تنہائی میں

    اپنے کانٹوں پہ پڑا رہتا ہے

    وقت آتا ہے گزر جاتا ہے

    تم جو آتے ہو تو ترتیب الٹ جاتی ہے

    دھند جیسے کہیں چھٹ جاتی ہے

    نرم پوروں سے کوئی ہولے سے

    دل کی دیوار گرا دیتا ہے

    ایک کھڑکی کہیں کھل جاتی ہے

    آنکھ اک جلوۂ صد رنگ سے بھر جاتی ہے

    کوئی آواز بلاتی ہے ہمیں

    تم جو آتے ہو

    تو اس حبس دکھن کے گھر سے

    رنج آئندہ و رفتہ کی تھکاوٹ سے

    نکل لیتے ہیں

    تم سے ملتے ہیں

    تو دنیا سے بھی مل لیتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 37)
    • Author : Abrar Ahmed
    • مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
    • اشاعت : 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے