تم جو آتے ہو
دن نکلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
شہر بستے ہیں اجڑ جاتے ہیں
دستکیں آہنی دروازے پر
سر کو ٹکرا کے پلٹ جاتی ہیں
گنبد خامشی گرتا ہی نہیں
چلتی رہتی ہے ہوا
کھیتوں میں دالانوں میں
اور اپنے ہی تلاطم میں اتر جاتی ہے
ہر طرف پھول بکھر جاتے ہیں
دل کی مٹی پہ کوئی رنگ اترتا ہی نہیں
آنکھ نظارۂ موہوم سے ہٹتی ہی نہیں
ذہن اس حجلۂ تاریکی و تنہائی میں
اپنے کانٹوں پہ پڑا رہتا ہے
وقت آتا ہے گزر جاتا ہے
تم جو آتے ہو تو ترتیب الٹ جاتی ہے
دھند جیسے کہیں چھٹ جاتی ہے
نرم پوروں سے کوئی ہولے سے
دل کی دیوار گرا دیتا ہے
ایک کھڑکی کہیں کھل جاتی ہے
آنکھ اک جلوۂ صد رنگ سے بھر جاتی ہے
کوئی آواز بلاتی ہے ہمیں
تم جو آتے ہو
تو اس حبس دکھن کے گھر سے
رنج آئندہ و رفتہ کی تھکاوٹ سے
نکل لیتے ہیں
تم سے ملتے ہیں
تو دنیا سے بھی مل لیتے ہیں
- کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 37)
- Author : Abrar Ahmed
- مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.