تم جو آتے ہو
تو کچھ بھی نہیں رہتا موجود
تم چلے جاتے ہو
اور بولنے لگتے ہیں تمام
ادھ کھلے پھول
سماعت پہ جمی چاپ ہوا بند مکان
گفتگو کرنے کے آسن میں رکے سب اجسام
مردہ لمحات کا اک ڈھیر پہاڑ
ابر کی قاش اٹھی موج کا ساکت اندام
برف لب پلکوں پہ ٹانکے ہوئے موتی آنسو
اور سلے کانوں میں آواز کی سوئیاں بے جان
یک بیک بولنے لگتے ہیں تمام
زندگی بننے میں ہو جاتی ہے پھر سے مصروف
وقت ہو جاتا ہے پھر خاک بہ سر بے آرام
ایک پنچھی جسے اڑتے چلے جانا ہے خدا جانے کہاں
اور میں تنکوں کے بکھرے ہوئے بستر کی طرح
منتظر لوٹ کے تم آؤ کسی روز یہاں
پھر ہوں اک بار معطل
یہ زمیں اور زماں
- کتاب : saughat (02) (rekhta website) (Pg. 207)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.