ہیرے موتی لعل جواہر رولے بھر بھر تھالی
اپنا کیسہ اپنا دامن اپنی جھولی خالی
اپنا کاسہ پارہ پارہ اپنا گریباں چاک
چاک گریباں والے لوگو تم کیسے گن والے ہو
کانٹوں سے تلوے زخمی ہیں روح تھکن سے چور
کوچے کوچے خوشبو بکھری اپنے گھر سے دور
اپنا آنگن سونا سونا اپنا دل ویران
پھولوں کلیوں کے رکھوالو تم کیسے گن والے ہو
طوفانوں سے ٹکر لے لی جب تھامے پتوار
پیار کے ناطے جس کشتی کے لاکھوں کھیون ہار
ساحل ساحل شہر بسائے ساگر ساگر دھوم
مانجھی اپنی نگری بھولے تم کیسے گن والے ہو
آنکھوں کرنیں ماتھے سورج اور کٹیا اندھیاری
کیسے لکھ لٹ راجہ ہو تم سمجھیں لوگ بھکاری
شیشہ سچا اجلا جب تک اونچا اس کا بھاؤ
اپنا مول نہ جانا تم نے کیسے گن والے ہو
جن کھیتوں کا رنگ نکھارے جلتی تپتی دھوپ
ساون کی پھواریں بھی چاہیں ان کھیتوں کا روپ
تم کو کیا گھاٹا دل والو
تم جو سچے ہو گن والے ہو
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. e-257 p-245)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.