Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم کہتے ہو

عارفہ شہزاد

تم کہتے ہو

عارفہ شہزاد

MORE BYعارفہ شہزاد

    لوگ نہیں کہتے

    کہ تم نہیں دیکھ سکتے

    آنکھوں کی بوسیدہ شاخوں سے پھوٹتی ہریاول

    لوگ نہیں کہتے

    کہ تم نہیں سن سکتے

    تاریکی کا سرمست گیت

    لوگ نہیں کہتے

    کہ تم نہیں چکھ سکتے

    زبان میں جاگتے ماورائی ذائقے

    لوگ نہیں کہتے

    کہ تم نہیں سونگھ سکتے

    بوسوں میں مہکتی حلاوت

    لوگ نہیں کہتے

    کہ تم نہیں چھو سکتے

    لہکتی ہوا کا بدن

    لوگ نہیں کہتے

    کچھ بھی نہیں کہتے

    بس وہ وہی سننا چاہتے ہیں

    جو تم کہتے ہو

    وہ سنتے ہیں اور

    تم اور بھی سرپٹ بھاگنے لگتے ہو

    نئی کہانیوں کی بو سونگھتے

    پارسائی کے ڈھول کی تھاپ پر

    ناچتے ناچتے

    تم سماں باندھ سکتے ہو

    مگر کون دیکھتا ہے

    لوگ تو کب کے سماعت میں ڈھل چکے

    صرف تمہارا دہانہ کھلا ہے

    مستور محبتوں کے راز اگلتے اگلتے

    تم زبان سے ٹپکتی رال پونچھنا بھول گئے ہو

    باچھوں سے کف اڑاتے اڑاتے

    رانوں کے بیچ دم توڑتی خواہشوں کی گورکنی تمہارا مقدر ہو گئی ہے

    دیکھ سکتے ہو تو دیکھو

    کہانیوں کے قدموں کی رفتار میں

    کوئی فرق نہیں آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے