تم کہتے ہو
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں دیکھ سکتے
آنکھوں کی بوسیدہ شاخوں سے پھوٹتی ہریاول
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں سن سکتے
تاریکی کا سرمست گیت
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں چکھ سکتے
زبان میں جاگتے ماورائی ذائقے
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں سونگھ سکتے
بوسوں میں مہکتی حلاوت
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں چھو سکتے
لہکتی ہوا کا بدن
لوگ نہیں کہتے
کچھ بھی نہیں کہتے
بس وہ وہی سننا چاہتے ہیں
جو تم کہتے ہو
وہ سنتے ہیں اور
تم اور بھی سرپٹ بھاگنے لگتے ہو
نئی کہانیوں کی بو سونگھتے
پارسائی کے ڈھول کی تھاپ پر
ناچتے ناچتے
تم سماں باندھ سکتے ہو
مگر کون دیکھتا ہے
لوگ تو کب کے سماعت میں ڈھل چکے
صرف تمہارا دہانہ کھلا ہے
مستور محبتوں کے راز اگلتے اگلتے
تم زبان سے ٹپکتی رال پونچھنا بھول گئے ہو
باچھوں سے کف اڑاتے اڑاتے
رانوں کے بیچ دم توڑتی خواہشوں کی گورکنی تمہارا مقدر ہو گئی ہے
دیکھ سکتے ہو تو دیکھو
کہانیوں کے قدموں کی رفتار میں
کوئی فرق نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.