دیدار کا موسم ہے
کھوئے ہو کہاں جاناں
پیڑوں پہ چہکتے ہیں
یادوں کے حسیں پنچھی
ہر دھوپ سنہری ہے
پر جوت ابھی کم ہے
میں چاند سے کیوں پوچھوں
کیا رات سہانی ہے
تم خود ہی سمجھ لینا
شبنم کی سحر نم ہے
تم خواب سہی لیکن
خط میرا حقیقت ہے
تھک ہار کے لوٹا ہے
اور اس کا مجھے غم ہے
دیدار کا موسم ہے
کھوئے ہو کہاں جاناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.