تم کس سے ملنے آئے ہو
تم کس سے ملنے آئے ہو
کس چہرے سے کام ہے تم کو
کن آنکھوں سے بات کرو گے
تم جو چہرہ دیکھ رہے ہو
اس میں ہیں کتنے ہی چہرے
جن کو لگائے میں پھرتا ہوں
تم کس سے ملنا چاہوگے
اس شاعر سے جس کو تم نے
دیکھا ہے اسٹیج پہ اکثر
سب کو بھولے خود کو بھلائے
بدمستوں کا بھیس بنائے
جس نے فلک پر حکم چلائے
سنگ ملامت جس پر آئے
محفل کی محفل جھوم اٹھی
جس نے ایسے شعر سنائے
تم کس سے ملنے آئے ہو
اس لمبے گورے چہرے سے
جس پر آگ کے پھول کھلے ہیں
جو اک سیدھے قدم کو سنبھالے
دل میں سیکڑوں زخم چھپائے
اپنی انا کی لاش اٹھائے
کم ظرفوں کی اس دنیا میں
کتنے یگوں سے سرگرداں ہے
تم کس سے ملنے آئے ہو
اس انساں سے جس کے اندر
ایک قاتل زانی سارق کے
تینوں چہرے ایک ہوئے ہیں
لیکن اس کے ہاتھ بندھے ہیں
پیروں میں زنجیریں پڑی ہیں
اور وہ قاتل اب بزدل ہے
اور وہ زانی اب شوہر ہے
اور وہ سارق اب منصف ہے
تم کس سے ملنے آئے ہو
میں خود اپنے آپ سے مل کر
پہروں سوچ میں پڑ جاتا ہوں
کس چہرے سے بات کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.