تم مجھے یاد آؤگی
بچھڑتے وقت
اس نے کہا تھا
سنو تم مجھے یاد آؤگی
جب کبھی
ساحل سمندر پر
ننگے پاؤں چلتے ہوئے
سمندر کی آغوش میں
ڈوبتے سورج کے منظر کا پیلا پن
آنکھوں میں اترے گا
تم مجھے یاد آؤگی
جب کبھی
برساتوں کی اندھیری راتوں میں
دل کے کسی گوشے میں
اک ہلکی سی آہٹ پا کر
یادیں گہری نیند سے جاگیں گی
تم مجھے یاد آؤگی
جب کبھی زیست کے کسی موڑ پر
کسی غم گسار کسی جاں نثار سے
کچھ کہنے سننے کا من چاہے گا
جب کبھی
دل یہ چاہے گا کہ
کسی ہمدم کسی محبوب کی چاہت میں اس دنیا کو چھوڑ دے
تم مجھے یاد آؤگی
جب کبھی سردیوں کی شاموں میں
یہ خواہش در دل پہ دستک دے گی کہ
ساتھ اک ساتھی ہو
جس کی باتوں میں جس کی سانسوں میں
اک انوکھی گرمی ہو
چاہتوں کی حدت ہو
تم مجھے یاد آؤگی
اس سے میں اس سے کیا کہتی
ما سوائے اس کے کہ
تمہیں یاد آنے کے لیے
کسی حوالے کسی موسم کسی منظر کی حاجت کی
کسی بھی واسطے کی ضرورت نہیں
دل کی دھڑکن ہر گھڑی ہر پل
ساتھ چلتی ہے
ساتھ رہتی ہے
اور تم میرے دل کی دھڑکن ہو
جو چاہ کر بھی رک نہیں سکتی
میں تم کو بھول نہیں سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.