تمہارے بعد عجب کشمکش میں رہتی ہوں
میں کیا بتاؤں کے جو تلخیاں میں سہتی ہوں
نظام زندگی بدلا ہوا سا لگتا ہے
کہ لمحہ لمحہ مجھے بد دعا سا لگتا ہے
وہ لوگ جن کے لیے میں کبھی مبارک تھی
اب ان کے واسطے میں ایک فعل بد جیسی
کے خود پہ بھی مجھے کچھ حق نہیں رہا جیسے
ہنسی خوشی کا زمانہ بچھڑ گیا جیسے
اکیلا پن بھی حقارت سے دیکھتا ہے مجھے
جسے بھی دیکھیے حیرت سے دیکھتا ہے مجھے
کی جیسے حق ہی نہیں کوئی مجھ کو جینے کا
کسی کو زخم نہیں دکھ رہا ہے سینے کا
مرے وجود میں تنہائی کیسی گونجی ہے
اداسیاں ہی ترے بعد میری پونجی ہے
یہ میری بیوگی کوئی گناہ ہو جیسے
ہر اک نگاہ مجھے دیکھتی ہے اب ایسے
کے جیسے ہاتھ میں میرے مرا مقدر تھا
وہ سانحہ بھی کوئی جیسے جرم تھا میرا
کیا میرا ناطہ بھی کوئی سماج سے نہ رہا
کیا میرا واسطہ رسم و رواج سے نہ رہا
مرا وجود ہی خود مجھ پہ طنز کرتا ہے
یہ میرا سایہ بھی کیوں آج مجھ سے ڈرتا ہے
مرا ہر اپنا بھی منحوس کہہ رہا ہے مجھے
مرے اس حال کا شاید ہی کچھ پتہ ہو تجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.