تمہاری آواز آ رہی ہے
میں اپنے گھر کے خموش در پہ
کھڑی ہوئی ہوں
میں ایک کمرے سے
دوسرے کو
لرزتے قدموں سے بڑھ رہی ہوں
میں چھت کے زینے پہ چڑھ رہی ہوں
تمہاری آواز آ رہی ہے
گلی گلی کے
تمام چہرے
مشین دفتر لباس سارے
دکاں مکاں اور مکین سارے
بسوں کے اٹھتے دھوئیں میں تحلیل ہو رہے ہیں
تمہاری آواز آ رہی ہے
ہوا کی سانسیں بکھر رہی ہیں
میں نیم شب کے اتھاہ کنوئیں میں
سمٹ رہی ہوں
سلگتی آنکھوں کو ساتھ لے کر
میں نیم خوابی میں چل رہی ہوں
تمہاری آواز آ رہی ہے
زمیں کا سینہ بلک رہا ہے
ہزار صدیوں کا اک سفر ہے
ابلتے آنسو مچلتے ساگر
پگھلتے لاوے کو پی رہی ہوں
تمہاری آواز آ رہی ہے
میں زرد پودے کو زندہ پانی پلا رہی ہوں
میں جلتے زخموں پہ ٹھنڈا مرہم لگا رہی ہوں
تمام اشکوں کے واسطے میں
یہ نرم آنچل بچھا رہی ہوں
تمہاری آواز آ رہی ہے
تمام عالم کرن کرن ہے
عجیب خوشبو
تمام عالم تمام سانسوں
پہ چھا رہی ہے
مہک کی آنکھیں دمک اٹھی ہیں
گلاب سے لوح بھر رہی ہے
تمہاری آواز آ رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.